اکیسویں صدی کی مقدس مریم

 

تحریر:عثمان غازی

وہ اکیسویں صدی کی مقدس مریم تھی، اس نے بھی کسی وجودکو جنم دینے کے لیے فطرت کی پاسداری  نہیں کی تھی مگر وہ پھربھی ایک وجود کو اپنالخت جگرکہتی تھی، اس دن جب کائنات پہلی دفعہ بیمارہوئی تو اس نے وہ ساری رات آنکھوں میں جاگ کرگزاری تھی، اسپتال کے سنگ مرمرکا فرش اس کے قدموں کی آہٹ سے آشناہوگیاتھا، کائنات کون تھی ، سوال یہ نہیں تھا، سوال تو یہ تھاکہ کائنات اس کے لیے کیوں اہم تھی

Holy Marry

اس ننھے منے سے وجود میں ایسا کیاتھاجس کے سحر نے اس کو جکڑلیاتھا، سیب زمین پر کیوں گرا، جب نیوٹن نے اس سوال کی کھوج کی تو اس نے کشش ثقل دریافت کرلی تھی،کائنات کامعاملہ بھی  نیوٹن کی فلاسفی کی طرح تھا، وہ بھی اوپرسے نیچے آئی تھی مگر اس کی کھوج میں وہ الجھتی جارہی تھی

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , | Leave a comment

لاؤڈاسپیکرعدالت میں

تحریر: عثمان غازی

لاؤڈ اسپیکر کوحاضر کیا جائے، جج کی پاٹ دارآوازکمرہ عدالت میں گونجتے ہی خاموشی چھا گئی
یہ اپنی نوعیت کا اہم مقدمہ تھا، دس لوگ محرم کے جلوس میں ہونے والے فساد میں مارے گئے تھے ،دوران سماعت بہت سے فریق پیش ہوئے، مولوی اور ذاکر پر سب سے زیادہ شک تھا مگر دونوں بچ نکلے، مولوی کا کہناتھا کہ وہ تو امن کی تلقین کررہاتھا، ہزاروں لوگوں نے بھی اس کی تائید کی، عدالت کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا کہ اسے مقدمے سے بری کردیاجائے، ذاکر کے ساتھ بھی یہی ہوا، عدالت کو کوئی ثبوت نہیں ملا، ذاکربھی بچ نکلا
اس مقدمے کی سب سے اہم کڑی لاؤڈاسپیکر تھا، اس لاؤڈاسپیکر سے کافر کافر کے نعرے لگے ، محرم کے جلوس میں شامل لوگ مشتعل ہوئے اورپھر فساد شروع ہوگیا، دس لوگ مارے گے، لاؤڈ اسپیکر سے کافرکافرکے نعرے سب نے سنےمگر ان نعروں کو لگانے والا کوئی نہ ملا، عدالت کے پاس کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ لاؤڈ اسپیکر کو ہی طلب کرکے مقدمے کی کارروائی آگے بڑھائے اور آج لاؤڈاسپیکر کے مقدرکافیصلہ ہوناتھا

Loudspeaker

کمرہ عدالت میں ایک جانب مولوی اور ذاکرٹھاٹھ سے بیٹھے تھے، گھنی داڑھی والا مولوی بڑی سی قبامیں کرسی پر بیٹھا اپنی انگلیوں سے داڑھی میں خلال کررہاتھااوراپنی موٹی گردن ہلا ہلا کر کمرہ عدالت پر طائرانہ نظردوڑارہاتھا، ذاکرایک کالے جبے میں تھا، ٹانگ پر ٹانگ جما کر وہ ایسے بیٹھا تھا کہ جیسے ابھی تقریرشروع کردے گا، کمرہ عدالت میں اگرچہ زیادہ تر ذاکراور مولوی کے حمایتی بیٹھے تھے تاہم اگلی نشستوں پر ریڈرکے آگے کچھ اجڑے اجڑے سے غریب لوگ بھی براجمان تھے، یہ لوگ مرنے والے دس لوگوں کے لواحقین تھے، کمرہ عدالت میں ایک تناؤ کی سی کیفیت تھی ، یہاں موجود ہر شخص ایک دوسرے کو گھوررہاتھا ، لواحقین بھی پھٹی پھٹی آنکھوں سے ادھرادھر دیکھ رہے تھے، سب کولاؤڈاسپیکر کاانتظارتھاکہ اچانک ہلچل مچی، عدالتی عملہ ایک بڑے سے تختے پر کسی چیز کو اہتمام سے لارہا تھا، یقیناً یہ وہی قاتل لاؤڈاسپیکر تھا، نجانے کیوں لاؤڈاسپیکر کو سرخ کے بجائے سفید چادرسے ڈھانپا گیاتھا، لاؤڈاسپیکر کو دیکھ کر مولوی نے اپناپہلو بدلا، ذاکر کی آنکھوں میں چمک آگئی، کمرہ عدالت میں سرگوشیاں بڑھ گئی تھیں

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , | 1 Comment

دوسری ملالہ۔۔۔۔۔! تحریروتحقیق: عثمان غازی

 

 ہل ایک  امریکی صحافی تھا، 1927میں اس نے اپنے ایک دوست ڈونلڈ نوالٹن کے ہمراہ ایک  پبلک ریلشن کمپنی بنائی ، نوالٹن ایک دیوالیہ ہوجانے والے بینک کاڈائریکٹرتھا،1946میں نوالٹن نے کمپنی کے سارے شئیرخرید لیے،ہل اینڈنوالٹن کمپنی  کانام حکومتوں کے مفاد میں کام کرنے والے ادارے  کے طورپر مشہورہوا، یہ کمپنی کسی بھی مہم کومیڈیااورتعلقات عامہ کے ذریعے ایک خاص رنگ  دینے میں مہارت رکھتی ہے، ترکی ، انڈونیشیااورمالدیپ کی حکومتوں کانام بھی ہل اینڈنوالٹن کے ساتھ لیاجاتارہاہے، آج اس کمپنی کے دنیاکے 52ممالک میں 90سے زائددفاترہیں،  1990میں ہل اینڈنوالٹن کمپنی نے ایک مہم چلائی ،یہ مہم 1990کی گلف وارمیں  اتحادیوں  کی حمایت کے لیے تھی، اس جنگ میں ہل اینڈنوالٹن نے   ڈیڑھ ارب روپے کے لگ بھگ پیسے کمائے

اس کہانی کاآغازدراصل صدام حسین کے 1990میں کویت کے حملے کے ساتھ ہوا، صدام حسین نے 8سال تک ایران سے ایک بے مقصد جنگ کے بعد تیل کے تنازع پر دواگست 1990کو کویت پر حملہ کردیااورمحض دودنوں میں کویت پر قبضہ کرکے اس کو عراق کا انیسواں صوبہ بنادیا، اگلے سات ماہ تک یہ قبضہ برقراررہااورپھر اس کے بعد 34ممالک کی افواج نے عراق کو تہس نہس کردیا،یہ جنگ عراق اورکویت کامسئلہ تھی، دوممالک کا جھگڑا عالمی مسئلہ کیسے بنا ، یہیں سے ہل اینڈنوالٹن کے کردارکاآغاز ہوتاہے

Nurse Nayirah

نیرہ اس وقت صرف 15سال کی معصوم لڑکی تھی، وہ کویت کے ایک اسپتال میں رضاکارانہ طورپر نرس کے فرائض انجام دیتی تھی، عراق کے کویت پر قبضے کے تیسرے ماہ 10اکتوبر1990کو نیرہ نے امریکا میں انسانی حقوق کے ادارے میں ایک یادگارتقریرکی، اس تقریرنے گویا کایاہی کلپ کردی، عراق اور کویت کی جنگ عالمی مسئلہ بن گئی، نیرہ نے اپنی تقریرمیں بتایاکہ عراقی فوجی کویت کے اسپتالوں میں نومولود بچوں کوقتل کردیتے ہیں، نیرہ کی تقریرخاصی جذباتی تھی، اس نے بتایاکہ وہ عینی گواہ ہے کہ عراقی فوجی نومولود بچوں کو انکیوبیٹرزسے نکال کر تڑپاتے ہیں اور پھر ان کو پھینک دیتے  ہیں،نیرہ نے بتایاکہ وہ جس اسپتال میں رضاکارانہ طورپر نرس کے فرائض انجام دیتی تھی، اس میں 300انکیوبیٹرز تھے، عراقی فوجیوں نے تمام انکیوبیٹرزسے بچوں کو نکال کر پہلے تڑپایااورپھر ماردیا،  نیرہ کی یہ جذباتی تقریر آناًفاناًپوری دنیامیں پھیل گئی ، اس تقریرکی اثرپذیری کایہ عالم تھاکہ اس وقت کے امریکی صدرسینئربش نے صرف ایک ہفتے میں نیرہ کے بیان کودس سے زائدمرتبہ دہرایا، تمام ٹی وی چینلزاوراخبارات نیرہ کے بیان کی کوریج میں مصروف تھے ،اس وقت کے عراقی وزیرصحت عبدالرحمان نے کہا بھی کہ  یہ واقعہ جھوٹ پر مبنی ہے، کسی عراقی فوجی نے کوئی ایسی حرکت نہیں کی، انہوں نے  بتایاکہ کویت کے 14 اسپتالوں کے لیے انہوں نے  ایک ہزارڈاکٹربھی بھیجے ہیں  مگر نقارخانے میں طوطی کی آوازکون سنتاہے، وہ وقت تو نیرہ کاتھا، ہرایک کی زبان پرنیرہ کی بات تھی،  انسانی حقوق کے تمام اداروں نے نیرہ کی بات کو صداقت پرمبنی قراردے دیاتھا،دسمبر1990میں ایمنسٹی  انٹرنیشل کی رپورٹ نے نیرہ کے بیان کی تصدیق کی کہ عراقی فوجیوں نے 300بچے انکیوبیٹرزسے نکال کرمارے ہیں، 34 ممالک کی فوجوں نے نیرہ کی بات کوجوازبناکرعراق کے خلاف لشکرکشی کردی،معصوم شہریوں سمیت تیس ہزارکے لگ بھگ عراقی فوجی قتل کردیئے گئے ، اس جنگ میں 489اتحادی فوجی بھی کام آئے

Gulf War

جنگ کے بعد جان مارٹن نامی صحافی نے عراق کادورہ کیا، اس نے کویت کے اس متنازع اسپتال کابھی وزٹ کیا، وہاں اس کی ملاقات کویت کے ہیلتھ ڈائریکٹرڈاکٹرمطرسے ہوئی، ڈاکٹرمطرنے بتایاکہ کویت میں اتنے انکیوبیٹرزہی دستیاب نہیں ہیں، ایک اسپتال میں تو دورکی بات ہے، پورے کویت کے اسپتالوں میں ملا کر300انکیوبیٹرزنہیں ہیں، ان کاکہناتھاکہ نیرہ کی بات کسی پروپیگنڈے کاحصہ معلوم ہوتی ہے،جنگ کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اپناایک وضاحتی بیان جاری کیا، ایمنسٹی انٹرنیشنل کاکہناتھاکہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ کہاگیاتھاکہ عراقی فوجیوں نے نومولود بچوں کوانکیوبیٹرزسے نکال کرقتل کردیاہے تاہم ان واقعات کاکوئی ثبوت نہیں ملا، نیرہ کی بات جھوٹ پر مبنی تھی، اس واقعے کے بعد کئی اورانکشافات ہوئے ، تحقیق کرنے والے صحافیوں کو پتہ چلا کہ نیرہ تو امریکا میں کویت کے سفیر سعود الصباح کی بیٹی ہے،  سعود الصباح کویتی شاہی فیملی کے ممبر بھی تھے ، بعد میں یہ بھی  علم ہواکہ نیرہ کی کہانی کے پیچھے ہل اینڈنوالٹن نامی کمپنی تھی ، جستجو کرنے والوں نے مبینہ طورپر عراقی فوجیوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے 300بچوں کی قبروں کی تلاش کی بھی بہت کوشش کی مگرانہیں کچھ نہ  ملا

Continue reading

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , , , , , , , , , | 3 Comments

تک دھنادھن تک ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ عثمان غازی

 

فاطمہ جناح عورت ہے ۔۔۔ اس کی حکمرانی جائز ہی نہیں ہے۔۔۔یہ آزاد خیال عورت ہے۔۔۔اس کو حکمرانی کی الف بے  تک نہیں پتہ۔۔۔عورت کا کام حکومت چلانا نہیں ہے۔۔۔اس کوووٹ دینا حرام ہے۔۔۔کیا ہوا کہ یہ بانی پاکستان کی بہن ہے۔۔۔کیا ہوا کہ اس کے بھائی نے پاکستان بنایا تھا۔۔۔ارے  ہے تو عورت ذات نا! ایوب خان فوجی ہے تو کیا ہوا۔۔۔ہے تو مرد کا بچہ ۔۔۔ تک دھنا دھن تک

ایوب کتا،ہائے ہائے ۔۔۔اس نے تاشقندمعاہدے میں پاکستان کو بیچ دیا۔۔۔قوم کو  بھارت سے جیتی ہوئی جنگ ہرادی ۔۔۔یہ آمر ہے ۔۔۔یہ قابض ہے۔۔۔اس کے دور میں چینی سواروپے سیر ہوگئی ۔۔۔اتنی مہنگائی ۔۔۔عوام چاشنی  تک کوترس گئے۔۔۔یہ امریکا کا پٹھو ہے۔۔۔عوام کو جمہوریت چاہیے۔۔۔اب راج کرے گی عوام ۔۔۔روٹی کپڑا اور مکان۔۔جئے بھٹو،جئے بھٹو ۔۔۔تک دھنا دھن تک

بھٹو مردہ باد ۔۔۔اس نے دھاندلی کی ہے۔۔۔یہ قاتل ہے۔۔۔سیکولر ہے۔۔۔نظام مصطفیٰ ہماری منزل ہے۔۔۔ سبز ہے سبز ہے ،ایشیا سبز ہے۔۔۔سرخوں کو مار بھگاؤ۔۔۔سر پر کفن باندھ کر نکلو ۔۔۔قوم دھاندلی کر کے جیتنے والے کے خلاف ہے۔۔۔نوستارے ،بھٹومارے۔۔۔گنجے کے سرپرہل چلے گا،گنجا سرکے بل چلے گا۔۔۔ہم لہرائیں گے اس ملک میں اسلام کا پرچم ۔۔۔مرد مومن مرد حق ۔۔۔ ضیاالحق،ضیاالحق۔۔۔تک دھنا دھن تک

ایک آمر اپنی موت مارا گیا۔۔۔بنا پھرتا تھا امیر المومنین۔۔۔دفن ہونے کے لیے زمین تک نہ ملی۔۔۔تین مہینے کے لیے آیا تھا۔ ۔۔ملک پر قبضہ کرلیا۔۔۔مہاجرین  کے نام پر ملک میں لاکھوں افغان مسلط کردیئے۔۔۔قوم کو بے مقصد جنگ میں جھونک ڈالا۔۔۔بدترین جمہوریت بہترین آمریت سے اچھی ہے۔۔۔ خس کم جہاں پاک۔۔۔بی بی تیرے جانثار ،بے شمار بے شمار۔۔۔تک دھنا دھن تک

بے نظیر حکومت ملک کی کرپٹ ترین حکومت تھی۔۔۔اچھا ہوابرطرف ہوگئی۔۔۔ملک تباہی سے بچ گیا۔۔۔ سارا پیسہ سوئس بینکوں میں ٹرانسفرکردیا گیا۔۔۔کچن کیبنٹ نہیں چلے گی۔۔۔یہ بھٹو کی پارٹی نہیں ہے۔۔۔اس کے باپ نے پاکستان توڑاتھا۔۔۔یہ ملک دشمن ہے۔۔۔بی بی جی بڑی اندھیر۔۔۔آٹا اٹھ روپے سیر۔۔۔اب ہر پاکستانی بنے گا۔۔۔نواز شریف کا سچا سپاہی۔۔۔تک دھنا دھن تک

نواز شریف نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا۔۔۔اس سے ملک نہیں چلا ۔۔۔اس کے گھوڑے مربے کھاتے ہیں۔۔۔رائے ونڈ محل میں عیاشیاں کرتا ہے۔۔۔ملک کو دوبھائیوں کے چنگل سے آزاد کرانا ہوگا ۔۔۔جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگانے والے کو اقتدار سے باہر کرو۔۔۔آمر کی گود میں پلنے والا نامنظور ۔۔۔ سارے ملک کی  ہے زنجیر۔۔۔پھرراج کرے گی بے نظیر۔۔۔تک دھنا دھن تک

مارے گئے۔۔۔روٹی کپڑا اور مکا ن تو کیا ملتا ۔۔۔جو تھا وہ بھی اجڑ گیا۔۔۔اچھا ہوا کچن کابینہ اپنی موت آپ مرگئی۔۔۔مسٹر ٹین پرسنٹ کا دور ختم ہوا۔۔۔مومن ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈساجاتا۔۔۔قوم نے عورت کو حاکم بنانے کا نتیجہ بھگت لیا۔۔۔ اسلامی جمہوریت ہماری آواز ہے ۔۔۔نواز شریف نجات دہندہ ہے۔۔۔شیر آیا،شیرآیا۔۔۔تک دھنا دھن تک

برے کا برا انجام۔۔۔اگرپرویز مشرف نہ آتا تو ملک تو گیا تھا۔۔۔خزانہ خالی ہوچکا تھا۔۔۔سرحدیں خطرناک ہوگئیں تھیں۔۔۔پرویز مشرف سچاکمانڈوہے۔۔۔ملک کو ایک سخت ایڈمنسٹریٹر کی ضرورت ہے۔۔۔اسلامی جمہوریت کے غبارے سے ہوا نکل گئی ۔۔۔ پرویزمشرف  نے ملک بچالیا۔۔۔شریف کی شرافت مردہ باد۔۔۔مشرف کی شرافت زندہ باد۔۔تک دھنا دھن تک

بگٹی کا قاتل۔۔۔لال مسجدکے معصوم طلبہ  کا قاتل۔۔۔امریکا کو ملک بیچ دینے والا۔۔۔پرویز مشرف غدار ہے۔۔۔انصاف کو بوٹوں تلے روندنے والافوجی حکمران ہمارے اعمال کی سزاہے۔۔۔ایک فون کال پر ڈھیر ہوجانے والانہیں چلے گا۔۔۔ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔۔۔بی بی کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔۔۔آمریت مردہ باد۔۔۔جمہوریت زندہ باد۔۔۔تک دھنا دھن تک

جمہوریت نہیں انقلاب چاہیے۔۔۔آمریت بھی چلے گی۔۔۔پاکستان کے لیے جمہوریت موزوں ہی نہیں ہے۔۔۔ملک تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا۔۔۔ڈالر سوروپے کا ہوگیا۔۔۔بجلی نایاب ہوگئی۔۔۔تک دھنا دھن تک  ۔۔۔سفر جاری ہے۔۔۔جو  اس سفر میں ٹہر گئے ۔۔۔وہ سیاسی کارکن کہلائے ۔۔۔عوام اسی دھن پر مست ہیں۔۔۔ملک میں قانون ناچ رہاہے۔۔۔عوام ناچ رہی ہے۔۔۔حکمران ناچ رہے ہیں ۔۔۔یہاں سب   کے قدم ڈگمگارہے ہیں ۔۔۔اپنی اپنی شراب ہے۔۔۔اپنا اپنا جام ہے۔۔۔ایک نعرہ الست ہے۔۔۔سب تک دھنا دھن تک ہے۔۔۔یہ روٹی،کپڑااورمکان کی دھن ہے۔۔۔انصاف کا سازہے۔۔۔خاکی وردی کے ڈھولیکئے کی تھاپ ہے۔۔۔یہ تگنی کا ناچ ہے۔۔۔ ڈگڈگی ہے۔۔۔ مہنگائی اوربجلی کاباجا ہے ۔۔۔ڈنڈے والاراجا ہے اور باقی سب تک دھنا دھن تک ہے۔۔۔ہماری تاریخ تک دھنادھن تک سے شروع ہوتی ہے۔۔۔ہم ناچتے ناچتے جیتے ہیں۔۔۔ہم ناچتے ناچتے مرجاتے ہیں۔۔۔یہ ناچ ہماری رگوں میں سرایت کرچکا ہے۔۔۔یہ ہماری عادت ہے۔۔۔یہ ہماری شراب ہے۔۔۔ہمیں تک دھنا دھن تک کا نشہ ہے

پاکستانی قوم کانظریہ  تک دھنا دھن تک ہے ۔۔۔یہ قوم ڈگڈگی پر ناچتی ہے۔۔۔اس کو کوئی بھی جمع کرسکتا ہے۔۔۔کیسے نظریات۔۔۔کون سا ماضی۔۔۔سب تک دھنا دھن تک ہے۔۔ ایک دائرے میں کولہوکابیل گھومتا ہے۔۔۔پاکستانی قوم بھی ناچ رہی ہے۔۔۔قوم کو لیڈروں کی نہیں مداریوں کی ضرورت ہے۔۔۔نابالغ رویئے۔۔۔بے شعور نعرے۔۔۔گھاٹے کے سودے۔۔۔اٹھاؤجام۔۔۔باندھو گھنگھرو۔۔۔لگاؤدام۔۔۔تک دھنا دھن تک

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , | 10 Comments

انقلاب کا بگل اور فتونائی

Usman Ghazi Column published on Fabruary 9, 2013 in Daily Express

Usman Ghazi Column published on Fabruary 9, 2013 in Daily Express

مزید آرٹیکل پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , | Leave a comment

کراچی کے شہری کی ڈائری

شہر کے چپے چپے پر پولیس، رینجرز اور فرنٹیئرکانسٹیبلری کے اہل کار تعینات ہیں، تمام راستے بلاک کردیے گئے ہیں، موبائل سروس بند ہے، موٹرسائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی ہے، ریاست کی جانب سے ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ گھر سے نہ نکلیں
یہ 23 نومبر 2012 کا کراچی ہے، رات 12بجے جب موبائل سروس تھوڑی دیر کے لیے کھولی گئی تو پہلا میسج تھا کہ بم دھماکے سے بچنے کے لیے سورہ اخلاص پڑھیں اور ٹارگٹ کلنگ سے بچنے کے لیے تین مرتبہ دعائے قنوت کا ورد کریں
ریاست کے وزیرباتدبیر رحمان ملک کا کہنا ہے کہ دہشت گردی سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں، ہمیں ایسا لگ رہا ہے کہ ہم سب زیر حراست ہیں، کراچی کے دوکروڑ لوگوں کو یرغمال بنالیا گیا ہے، ہماری ہر گفتگوبم دھماکوں سے شروع ہوکر ٹارگٹ کلنگ پر ختم ہوجاتی ہے، ہمارے پاس بات کرنے کے لیے کوئی اور موضوع نہیں ہے، بابا بتا رہے تھے کہ ہم عہد رحمانی میں جی رہے ہیں

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , | 10 Comments

الفاظ کی دنیا

الفاظ امر ہیں، یہ حساس ہوتے ہیں، ان کونازک آبگینے کی طرح نہ برتا جائے تو یہ روٹھ جاتے ہیں اور جس سے الفاظ روٹھ جائیں اس کی ناکامی باعث عبرت ہوتی ہے، جس شخص میں لفظوں کو برتنے جیسی خوبی نہ ہو اسے اپنی دیگر خوبیاں دکھانے کا موقع بھی نہیں ملتا

اظہار کا ہر عمل لفظ سے وابستہ ہے، الفاظ ساتھ دیں گے تو انسان بولے گا، الفاظ ساتھ دیں گے تو تحریروجود میں آئے گی، آواز ہو یا عبارت ۔ ۔ سب الفاظ ہیں، الفاظ اگر صحیح طور برتے جائیں تو یہ مخاطب کو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , | 3 Comments

غزہ او غزہ

 

رفاہ میں کھجور کے باغ کا بوڑھا مالی رو رہا ہے، اس کے ہاتھوں سے لگائے گئے تناور درختوں کو اسرائیلی طیاروں کی بمباری نے خاکستر کردیا ہے، ابو مدائن میں بھی یہی صورتحال ہے، گھروں کو تاک تاک کرنشانہ بنایا جارہا ہے، 17لاکھ انسانوں کا غزہ ایک پنجرہ بن چکا ہے، جہاں ہر ایک اپنی باری کا انتظار کررہا ہے

غزہ میں انسان نہیں رہتے، یہاں چلتے پھرتے مزار بستے ہیں، بے بسی کے مقبروں کا نام اگر انسان رکھ دیا جائے تو وہ اہلیان غزہ ہیں، جن کے آگے سمندر ہے اور پیچھے اسرائیل کا لاؤلشکر ۔ ۔ ۔ مصر کی سرحد ان کے بارڈر سے ایک اجنبی کی طرح ٹکرا گئی ہے، جس کے ہونے اور نہ ہونے کا کوئی فائدہ نہیں

141کلومیٹر کے اس کیمپ نما غزہ کی بھی عجب کہانی ہے، 1948میں فلسطین کے مختلف علاقوں سے نکالے گئے خانماں برباد فلسطینی یہاں آکرآباد ہوئے، انسان جائے امان کی جانب ہجرت کرتا ہے، ان بدنصیب ہجرتی پرندوں کو ایسی جگہ امان ملی جو زندہ انسانوں کا قبرستان ہے، یہاں موت بھی بھیک مانگنے پر ملتی ہے

غزہ پر اسرائیل کا حملہ کوئی نیا کارنامہ نہیں ہے، اسرائیل میں ہر الیکشن سے قبل غزہ پر حملہ ہوتا ہے، ان حملوں کے جواز میں اسرائیل یہ بہانہ بناتا ہےکہ غزہ سے راکٹ فائرکیے جارہے ہیں، ان نام نہاد راکٹس کے نام پر غزہ پر چڑھائی کرکے جنگ کے بنیادی اصولوں کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں، اسرائیلی فوجی تاک تاک کر معصوم شہریوں، مساجد اور درس گاہوں پر حملے کرتے ہیں، اس بات کی توجیہ یہ پیش کی جاتی ہے کہ حماس کے دہشت گرد مساجد اور یونی ورسٹیوں کو اپنے اسلحے کا گودام بنا کر شہری علاقوں میں پناہ لے لیتے ہیں، تاریخ کے اس بدترین ظلم پر کوئی غزہ والوں کے ساتھ نہیں ہے، امریکا اسرائیل کے حملوں کی مذمت کرنے کے بجائےحماس کے ان گم نام راکٹوں کی مذمت کرتا ہے، جو شاید خلا میں فائر ہوتے ہیں

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , | 4 Comments

پاکستان میں شیعہ سنی مسئلہ اور فرقہ وارانہ قتل عام

اگر سنیوں کے نزدیک سارے شیعہ غیر مسلم ہیں اور شیعہ حضرات کے نزدیک سنیوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اس صورت میں بھی ایک دوسرے کا قتل عام جائز نہیں بنتا، اسلام تو غیر مسلموں کی جان و مال اور عبادت گاہوں کے تحفظ کا درس دیتا ہے، اگر ایک دوسرے کے حریف اسی اسلامی حکم کو مدنظر رکھ لیں تو شاید فرقہ وارانہ بنیادوں پر یہ قتل عام نہ ہو
شیعہ سنی اختلاف آج کا نہیں ہے، یہ تنازعہ صدیوں کی گود میں پل کر جواں ہوا ہے اور اختلاف ہونا کوئی معیوب عمل بھی نہیں ہے، شیعہ سنی ایک دوسرے سے خوب اختلاف کریں، اس میں کوئی حرج نہیں مگر اختلاف کے کچھ آداب ہوتے ہیں، قتل عام کسی صورت جائز نہیں ہوسکتا، کوئی توجیہ قتل عام کی دلیل نہیں بن سکتی

پاکستان میں سنی حضرات کی تعداد شعیوں سے زیادہ ہے، ایک عام اصول ہے کہ اقلیت سے اگر کوئی زیادتی ہو تو اکثریت سے سوال کیا جاتا ہے کہ ایسا کیوں ہوا، کراچی میں گزشتہ چند ماہ کے دوران فرقہ وارانہ بنیادوں پر لوگوں کو چن چن کر مارا گیا ہے، پاکستان میں شیعوں کے قتل عام پرملک کے اکثریتی سنیوں کو ہی قصوروار ٹہرایا جائے گا، مٹھی بھرقاتل پورے سنی مسلک کا دنیا کے سامنے جو چہرہ پیش کررہے ہیں وہ لمحہ فکریہ ہے

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , | Leave a comment

خبر، خبریت اور خبرنامہ

 

اطلاع سے شروع ہونے والا سفر خبر کی منزل پر پہنچ کرطاقت ور ہوجاتا ہے، خبر ایک زبردست قوت کا نام ہے، اگر اس کو صحیح طور پر برتا جائے تو حیرت انگیز نتائج حاصل ہوسکتے ہیں

خبر کی طاقت کا صحیح ادراک اسی وقت ہوتا ہے جب اس کی درست پہچان ہو، ایک انسان کو جانور کاٹ لے، یہ خبر نہیں بلکہ ایک اطلاع ہے، اگر ایک جانور کو انسان کاٹ لے تو یہ خبر ہے تاہم اطلاع کو خبر میں بدلا جاسکتا ہے اور اگر کوئی اطلاع کوہی خبر سمجھ کر برتے گا تو وہ خاطر خواہ نتائج حاصل نہیں کرسکتا

خبر کے حوالے سے بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ہر وقوع ہونے والی شے خبر ہے، یہ نظریہ کسی حد تک درست ہے، ہر وقوع ہونے والی شے دراصل خبر کی ایک خام حالت ہے، جسے ہم اطلاع کہتے ہیں، اس خام حالت کو خبر میں ڈھالنے کے لیے اس میں منظراور پس منظرکا مصالحہ ڈالنا پڑتا ہے، کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص قتل ہوگیا، یہ خبر کی ایک خام حالت ہے، اس کو خبر کے قالب میں ڈھالنے کے لیے منظرنگاری ضروری ہے، مثلاً “کراچی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے مزدور ہلاک ہوگیا، مزدور اپنے گھر میں اکیلا کمانے والا تھا، پولیس کا کہنا ہے کہ اس مزدور کو ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر فائرنگ کرکے قتل کیا گیا”، اس منظر نگاری کے بعد اگر خبر میں پس منظر دے دیا جائے کہ “آج کراچی میں ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر مرنے والے افراد کی تعداد 10ہوگئی” تو یہ پڑھنے اور سننے والوں کے لیے ایک دلچسپ خبر بن جائے گی اور اس خبر کو چلانے والا اخبار یا نیوز چینل اپنے ناظرین اور قارئین کی فطری خواہش کو پورا کرے گا

الیکٹرانک میڈیا کی آمد کے بعد سے خبر کی قوت میں مزید اضافہ ہوا ہے، کامیاب چینلز کے بلیٹن اور بریکنگ نیوز دیکھ لیں، وہ خبر کو برتتے ہیں جب کہ کم ریٹنگ والے نیوز چینل خبر سے جان چھڑاتے ہیں، وہ اطلاع کو ہی پیش کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں جس سے ان کو خاطر خواہ نتائج نہیں مل پاتے

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , , | 1 Comment

اخباری صنعت . . . . . ایک جائزہ

 

یہ بہت خوش آئند امر ہے کہ اردو صحافت میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے، نئے نئے اخبارات شائع ہورہے ہیں، صحافیوں کو بہتر مواقع مل رہے ہیں، اردو اخبارات میں سرمایہ کاری اس امر کا بھی اظہار ہے کہ یہ شعبہ روبہ زوال نہیں ہے، اس شعبے میں بہت مواقع ہیں، پاکستان میں اخبار کی صنعت مختلف ادوار سے گزرتی ہوئی ایک نئے ماڈرن دور میں داخل ہوچکی ہے تاہم ہمارے یہاں اب بھی ایک غلط تاثر عام ہے کہ ہر شاعر، ادیب اور کالم نویس کوصحافی تسلیم کرلیا جاتا ہے، ایسا ہرگز نہیں ہے، اخبار بنانا ہر ایک کے بس کی بات نہیں، یہ باقاعدہ ایک فن ہے، جس طرح ایک گلوکار پیدائشی صلاحیتوں کا حامل ہوتا ہے، بعینہی ایک اخبار بنانے والا بھی فطری صلاحیتوں کا مالک ہوتا ہے، ایک کتاب کا مصنف ضروری نہیں کے ایک اچھا اخبار بھی بنا سکتا ہو، سیاست کے بارے میں جاننے والا ایک اچھا کالم نویس تو ہوسکتا ہے تاہم ایک اخبار بنانے کے لیے مخصوص فطری صلاحیتوں کا حامل ہونا ضروری ہے
الیکٹرانک میڈیا کے اس دور میں اردو اخبارات کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے، اب خبر کے زاویئے مختلف ہوچکے ہیں، الیکٹرانک میڈیا سے قبل ایک واقعہ اس وقت تک تازہ خبر رہتا تھا، جب تک وہ اگلے دن کے اخبارات میں چھپ نہ جائے تاہم اب ایسا نہیں ہے، نیوز چینل ہر واقعے کی مرحلہ وار کوریج کرکے اگلے دن کے اخبارات کے لیے ایک نیا چیلنج پیدا کردیتے ہیں،اب اخبارات کے لیے خبر میں تجزیاتی پہلو ناگزیر ہوچکا ہے Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , | 1 Comment

اصلی ہیرو کون؟

 

جمی سیول برطانیہ میں شوبز کا ایک چمکتاہوا ستارہ تھا، اس کی ہر دلعزیزی کا چرچا تھا، دنیا بھر میں کروڑوں لوگ اس کے مداح تھے، 1958میں اس نے ایک ریڈیو جوکی کی حیثیت سے اپنے شوبز کیرئیر کا آغاز کیا، 1964میں برطانیہ کےعالمی نشریاتی ادارے میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوگیا، 1975سے 1994تک جمی سیول نے “جم مسئلہ حل کردے گا” کے نام سے معروف ٹی وی شو کیا، اس شو میں جم بچوں سے ان کی خواہشات پوچھتا اور اسی وقت ان کو پورا کردیتا، اپنے شو میں وہ ضرورت مندوں کے لیے چندہ بھی اکھٹا کرتا، اس نے اپنے شوز کے ذریعے 40ملین ڈالرزکا چندہ اکھٹا کیا، اس کے فلاحی کاموں کی وجہ سے دنیا بھر میں اس کو سراہا گیا، جمی کو او بی ای ایوارڈ سے بھی نوازا گیا، گزشتہ سال 29اکتوبر کو شوبز کا یہ چمکتا دمکتا ستارہ ہمیشہ کے لیے بجھ گیا

84سال کی عمر میں اس کا انتقال ہوا، اس دن پوری دنیا سوگوار تھی، لاکھوں لوگوں نے اس عظیم انسان کو خراج تحسین پیش کیا، اس پر کالم لکھے گئے، تقاریب منعقد ہوئیں، جمی سیول کا انجام بھی اس کے آغاز کی طرح اچھا تھا  ۔ ۔ ۔ ۔ اس نے جی بھر کر کامیابیاں سمیٹیں مگر شاید کچھ گناہ ایسے ہوتے ہیں جو مرنے کے بعد بھی تعاقب نہیں چھوڑتے، جمی کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا، اس کی موت کے چند دن بعد ہی ایک برطانوی ٹی وی چینل نے ایک تہلکہ مچا دینے والی تحقیقی ڈاکومنٹری براڈ کاسٹ کی، اس ڈاکومنٹری میں بتایا گیا تھا کہ جمی سیول کم عمر لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کرنے کا عادی مجرم تھا، اس نے اپنے چمکتے چہرے کی آڑ میں سینکڑوں زندگیاں خراب کی تھیں، اس ڈاکو منٹری میں کم عمری کے زمانے میں زیادتی کا شکار ہونے والی لڑکیوں کے اعترافی بیانات بھی دیئے گئے ہیں، اس تہلکہ خیز ڈاکومنٹری کے بعد تو برطانیہ، امریکا سمیت یورپ بھر میں بھونچال آگیا، اس کے کروڑوں مداح ششدر رہ گئے، اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کرمنل ایکٹ کے تحت تحقیقات کا آغاز کردیا،متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں، برطانیہ کے عالمی نشریاتی ادارے کو اپنے دفتری حدود میں سالہا سال تک ہونے والے گناہوں کی دنیا سے معذرت کرنی پڑی، پے درپے انکشافات کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، جمی سیول ایک مسلط کردہ ہیرو تھا، اس کا انجام بھی ویسے ہی ہوا

جمی سیول کے اسکینڈل نے ہیروازم کے حوالے سے بھی کئی سوالات کو جنم دیا ہے، اصل ہیرو کون ہوتاہے، اس بات کو کون طے کرتا ہے کہ یہ کردار ہمارا ہیرو ہے، ہیرو کے اوصاف کیا ہوتے ہیں؟

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , | 7 Comments

ٹیری جونز کون ہے؟

 

گستاخانہ فلم کی تخلیق میں مرکزی کردار ادا کرنے والا امریکی پادری عدالت سے سزا یافتہ ایک ایسا شخص ہے جس کو چرچ آف جرمنی کی فیڈریشن سستی شہرت کا لالچی شخص قرار دے چکی ہے، ٹیری جونز کی سگی بیٹی ایما خود اپنے باپ کے کرتوتوں سے نالاں ہے اور اس نے متعدد مرتبہ اپنے باپ کے اعتقادات سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے

امریکی پادری ٹیری جونز اکتوبر 1951کو پیدا ہوا،فلوریڈا میں قائم ایک چھوٹے سے چرچ کے اس پادری نے اپنے کیرئیر کا آغاز 1970میں ایک ہوٹل مینجر کے طور پر کیا، ٹیری جونز کی زندگی میں یوٹرن اس وقت آیا جب وہ اچانک ہی کینٹکی میں قائم میرانتھا کیمپس منسٹریز نامی چرچ میں نائب پادری بن گیا،اس کے بعد ٹیری جونزعیسائیت کی تبلیغ کے لئے جرمنی چلا گیا، یہاں کچھ عرصے تبلیغ کرنے کے بعد ٹیری جونز نے اپنا ایک چھوٹا چرچ قائم کرلیا تاہم یہ کامیابی اسے راس نہ آئی اور جرمنی کی ایک مقامی عدالت نے ٹیری جونز کو اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لگانے کے جرم میں 38ہزار ڈالر کا جرمانہ کردیا، ٹیری جونز کی ڈگری جعلی ثابت ہوئی

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , | Leave a comment

فاطمہ ثریا بجیا پاکستانی خواتین کیلئے رول ماڈل ہیں– ایک دلچسپ انٹرویو

Fatima Surraya Bajia Interview In Daily Qaumi Akhbar

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , | Leave a comment

ہمت کرے انسان تو کیا ہونہیں سکتا

 

 

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , | Leave a comment

………پیٹی بھائی کا نوحہ

وہ 26 سال کا ایک نوجوان تھا، کتابوں کا شائق، علم کا متلاشی، گفتگو میں تہذیب کا قائل، اس کے لباس کا ذوق بھی غضب کا تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لڑکیاں تو بس اس پر مرتی تھیں مگر عمیر کو کسی کی پرواہ نہیں تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کو تو بس صحافی بننے کا شوق تھا۔

راولپنڈی کے رہائشی صحافت کے رسیا اس نوجوان نے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سے ماس کمیونیکشن میں ماسٹرز کیا تھا، اس کا گریڈ بھی تو کتنا اچھا بنا تھا، عمیر ظہور کا جی پی اے 3٫82 تھا، اس کے ہم جماعت طلبہ اور اساتذہ کو یقین تھا کہ وہ ایک دن ضرور بڑا صحافی بنے گا

اس کے ہم جماعت اس سے کہتے تھے کہ انصار عباسی کی انوسٹی گیشن رپورٹس تمھاری صلاحیتوں کے آگے فیل ہیں، تم جاوید چوہدری سے اچھا لکھتے ہو، ایک دن تمھاری خبر کے حصول کے ذرائع کامران خان سے زیادہ ہونگے، ارے طلعت حسین اور افتخاراحمد تمھارے آگے کیا بیچتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تم سپر جینئس ہو عمیر سپر جینئس ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ دوستوں کی یہ باتیں سنکر عمیر شرما سا جاتا اور ایسا نہیں تھا کہ دوست اس کو مکھن لگاتے تھے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگر اسکو مائیک پکڑا کر کیمرے کے سامنے بٹھا دیا جاتا تو اسکرپٹ کی تو کوئی ضرورت ہی نہیں تھی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ وہ سیاست اور معیشت پر بے تکان بولتاتھا اور کیا خوب بولتا تھا کہ سننے والے انگشت بدنداں رہ جاتے تھے۔ میرے خیال میں عمیر کی صلاحیتوں میں جہاں اس کی فطری قابلیت نے اہم کردار ادا کیا تھا، وہیں اس کی محنت بھی مثالی تھی، جب بریک ٹائم میں سب دوست کلاس سے باہر چلے جاتے، عمیر کتابوں سے مغز ماری کر رہا ہوتا تھا۔ یونیورسٹی کا وقت ختم ہونے کے بعد وہ اکثر لائبریری میں ہی پایا جاتا تھا۔

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , | 1 Comment

اور وزیر اعظم نااہل ہوگئے۔۔۔۔۔۔

حکومت اور عدلیہ کے مابین چھتیس کے آنکڑے کا فیصلہ آج جب تین بج کر چھتیس منٹ پر ہوا تو اپنے حیران، غیر پریشان اور جیالے حواس باختہ ہو گئے، آٹے کی قیمتوں سے لیکر کراچی بدامنی کیس تک اپنے ہر فیصلے میں مصباح الحق کی طرح ٹک ٹک کرنے والی عدلیہ نے آج گیری سوبرز کا کردار نبھایا ہے
پاکستان کی تاریخ کے اس انوکھے اور تاریخ ساز فیصلے کو دل مسوس کر آہ بھرنے والے بعض دلگیروں نے ارسلان افتخار کیس میں حکومتی  پنگوں پر  انتقام ایک پاپا کا انتقام قرار دیا ہے، اپنے لخت جگر کو بھیڑیوں کے چنگل میں دینے کی منصفی کے بعد افتخار چوہدری نے ایک باپ کا فرض نبھایا ہے، کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ یہ سارا اسکرپٹ’آبیل مجھے مار’ کے عنوان کے تحت لکھا گیا ہے، اسپین میں ہونیوالے بل فائٹ مقابلوں کی طرح حکومت نے عدلیہ کے بیل کو ملک ریاض کی پریس کانفرنس میں للک ماری اور لال رومال دکھایا اور عدلیہ کا بیل چیختا چنگھاڑتا حکومت پر چڑھ دوڑا اور پاکستان کی چھٹی اور پی پی کی تیسری جمہوری حکومت کے وزیر اعظم نے قربانی دیکر سیاسی شہادت ، کا رتبہ پالیا، دور تک کی نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ صدر زرداری اپنے اثاثے سوئٹزر لینڈ سے کسی اور لینڈ میں شفٹ کر چکے ہیں، اگر گیلانی صاحب وہ موا خط لکھ بھی دیتے تو کوئی کھڑاگ کھڑا نہیں ہوتا مگر جناب ایسا کر کے کون کافر اگلے الیکشن میں ہمدردی کے نام پر ملنے والے ووٹ گنواتا، الیکشن سے چند ماہ قبل وزیر اعظم کی نااہلی پی پی کے لئے اگلے انتخابات میں جیت کا چورن ہے جو ایک بیمار قوم کو اس لئے چٹایا گیا ہے کہ اس میں کم از کم اتنی توانائی تو آجائے کہ وہ پی پی کو ووٹ دے سکے
آج سے چند ماہ بعد کا تصور کیجئے، ملتان کا سید زادہ جسے آج نااہل قرار دیا گیا ہے، لاہور کے مینار پاکستان، کراچی کے نشتر پارک، اسلام آباد کی شاہراہ دستور اور پشاور کے گھنٹہ گھر چوک پر ہونے والے جلسوں میں لہک لہک کر کہہ رہا ہوگا، میں ہوں وہ مظلوم جس نے عدلیہ کو بحال کیا اور پھر اسی عدلیہ کے فیصلے کے تقدس میں اپنے اقتدارکو چھوڑ دیا!!! کس میں دم ہے جو میری باک دامنی پر شک کرسکے
لیجئے صاحب! آج کا فیصلہ تو ہوگیا، میں نے تو ابھی سے اگلے الیکشن میں تیر پر مہر لگانے کی تیاری کر لی ہے، مجھے چورن کی ایک ہی خوراک نے سمجھدار کردیا ہے، سخت جان مریضوں کیلئے پیغام ہے کہ ابھی اور بھی
چورن مارکیٹ میں آنے والے ہیں
(یہ تحریر دی نیوز ٹرائب میں 23 جون  2012 کو شائع ہوئی)

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , | Leave a comment

جب بلاگ کی تحریر کتاب کا حصہ بن گئی

میں نے اس بلاگ کے آغاز کے وقت تصورنہیں کیا تھاکہ اس بلاگ کو یوں غیر معمولی پذیرائی ملے گی، اس بلاگ کے اجراء کا مقصد یہ تھا کہ میری تحریروں اور مشاغل کا ایک ریکارڈ مرتب ہوجائے تاہم وقتا فوقتا میں اس بلاگ میں مختلف تحریریں، ذاتی تاثرات اور کتب بھی شامل کرتا رہا

جب ارفع کریم رندھاوا کا انتقال ہوا تو راقم نے اپنے تاثرات بھی اسی بلاگ میں تحریر کئے، جنھیں بعد ازاں سوشل میڈیا پر کافی مقبولیت بھی ملی، ان دنوں عظت علی رحمانی ارفع کریم کی زندگی کے اوپر لکھے گئی بہترین تحریروں کی تلاش میں سرگرداں تھے، وہ ارفع کریم کی زندگی پر کتاب لانا چاہتے تھے، انہیں اس بلاگ پر موجود تحریر پسند آئی اور انہوں نے اس کو اپنی کتاب “دختر پاکستان ” میں شامل کیا جو یقینن میرے لئے، میرے بلاگ کیلئے اور اس بلاگ کو پڑھنے والے تمام دوستوں کیلئے ایک اعزاز ہے

کتاب ” دختر پاکستان” کی تقریب رونمائی یکم جون کو آرٹس کونسل کراچی میں ہوئی، جس میں معروف ادیبوں، دانشوروں اور علماء نے شرکت کی، تقریب کے مہمان خصوصی محمود شام تھے جبکہ راقم کے حصے میں تقریب کی نظامت آئی

کتاب کی اشاعت کے بعد ملک بھر سے دوستوں کے تہنیتی پیغامات موصول ہوئے، میں ان تمام دوستوں کا مشکور ہوں، اکثر کے علم میں یہ بات نہیں کہ اس تحریر کا ماخذ راقم کا ذاتی بلاگ ہے، چناچہ میں نے سوچا کہ بلاگ پر اس بات کے ذکر کے ساتھ ملک بھر کے میڈیا نے کتاب کی تقریب رونمائی کو جو خصوصی کوریج دی، اس کو بھی بطور اتمام حجت شائع کردیا جائے بلکہ دوسرے معنوں میں محفوظ کرلیا جائے تاکہ سند رہے کہ اس دنیائے رنگ و بو میں کچھ ہوا تھا ورنہ ایک واقعے کی قیمت ہی کیا ہے، وقوع پذیر ہونے کے بعد فورا ہی اپنی قدر کھودیتا ہے، اس سے وابستہ یادیں فراموش کردی جاتی ہیں اور پھر ایک نیا واقعہ اپنے ہونے کو منوانے کیلئے میدان میں آجاتاہے، یہ سلسلہ در سلسلہ ہے، شاید کبھی نہ رکے، کبھی نہ تھمے

کتاب کی تقریب رونمائی کے حوالے سے میڈیا نے جو شائع کیا، صاحبین علم وفکر نے جو تبصرے لکھے، وہ واقعی قابل ستائش ہیں، اس ضمن میں دھوم نیوز نے خصوصی نیوز کوریج دی، روزنامہ اسلام اخبار میں محمود شام اور مولانا شفیع چترالی نے اپنے تبصرے لکھے، زاہر نورالبشر کی مفصل رپورٹ اردو پوائنٹ پر شائع ہوئی، روزنامہ قومی اخبار، روزنامہ عوام، روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ اوصاف سمیت مختلف اخبارات نے خبریں شائع کیں، اسلام آباد میں بھی کتاب کی تقریب رونمائی کا اہتمام کیا گیا، جس میں ملک کے معروف ادیبوں، صحافیوں اور دانشوروں نے شرکت کی، یہاں کچھ دستیاب خبروں کے عکس دِیئےجا رہے ہیں، اگرچہ یہ سراہے جانیوالا مواد اس سے کہیں زیادہ ہے تاہم فی الحال جو دستیاب ہوا اس کو شائع کیا جا رہا ہے

 کتاب کی تقریب رونمائی کے حوالے سے آن ائیر ہونے والی ٹی وی رپورٹ کیلئے یہاں کلک کریں

This slideshow requires JavaScript.

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , | Leave a comment

Photos That Tell A Story

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , | Leave a comment

NUML Karachi Campus- My Memories

Farewell Poem By Usman Ghazi

Thousand things I like about you,

I like the way you teach to me,

And the way you remove my hasitation,

I like the way you guide me to success,

I like when you oblige me to express,

Continue reading

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , | Leave a comment

لیاری چیل چوک کی انوکھی کہانی!!!!!رپورٹ:عثمان غازی

My Article Published In Daily Qaumi Akhbar on 14 May 2012

روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاںکلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , , | 3 Comments

کراچی یونین آف جرنلسٹ- آزادی اظہار رائے کی علمبردار

کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور آزادی اظہار اور صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والا ایسا ادارہ ہے جس نے ہر دور میں جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہ کر آمروں کے ستم کا سامنا کیا ہے، کراچی پریس کلب کو صحیح معنوں میں صحافیوں کا دوسرا گھر بنانےکا سہرا کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور کے سر جاتا ہے، میڈیا ورکرز کی تنخواہوں کا مسئلہ ہو یا ان کی بہبود-کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور نے ہر مسئلے کا نہ صرف بیڑا اٹھایا بلکہ اس کو حسن اسلوبی سے پایہ تکمیل تک بھی پہنچایا ہے، یہی وجہ ہے کہ کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور دیگر صحافتی تنظیموں کے مقابلے میں ایک نمایاں حیثیت رکھتی ہے، اس کی ہر دلعزیزی اور اور مقبولیت کا اس سے بڑا کیا ثبوت ہوگا کہ کراچی پریس کلب کے الیکشن میں گذشتہ کئی سالوں سے کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور کے امیدواران بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر رہے ہیں، ہر سال نہ صرف یونین کے ممبرز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے بلکہ نئے آنے والے صحافیوں کیلئے کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور ایک درسگاہ کی حیثیت اختیار کر چکی ہے، امسال کراچی ہونین آف جرنلسٹ کی ممبر شپ کا آغاز ہوا تو شاید یونین کے ذمہ داران کو بھی اندازہ نہ تھا کے کراچی کے صحافتی حلقے اتنا زبردست رسپانس دینگے، یقینن یونین کی ہر دلعزیزی میں صدرعامر لطیف، جنرل سیکریٹری جناب نعیم طاہر، موسی کلیم، علاوالدین خانزادہ، راجہ کامران،عارف خان، نصراللہ شیخ،عبالرحمن،طارق اسلم، آصف جئے جاء سمیت ان تمام حضرات کا کمال ہے جنھوں نے صحافیوں کی بقا کیلئے خود کو وقف کر رکھا ہے، آج کے اس پرفتن دور میں کس کو خیال ہے کہ کسی دوسرے کے بارے میں سوچے مگر ان روایت شکن صاحبان نے نہ صرف خود کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کیلئے وقف کر رکھا ہے بلکہ خدمت کی ایسی روایت کو جنم دیا ہے کے یہ بعد میں آنے والوں کیلئے ایک چیلنج کا درجہ اختیار کر چکی ہے

کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور کی اس سال ممبر شپ کا آغاز ہوا تو سوچا کہ اہل علم و ہنر کے اس قافلے میں شمولیت اختیار کرنے والوں کیلئے کچھ آسانی پیدا کردی جائے، چناچہ اس مقصد کے حصول کیلئے میں کراچی یونین آف جرنلسٹ دستور کا ممبر شپ فارم کا ڈاون لوڈ لنک شیئر کر رہا ہوں، جو احباب کسی میڈیا آرگنائزیشن سے وابستہ ہوں اور عملی صحافت کے میدان میں سرگرم ہوں، وہ اس فارم کو ڈاون لوڈ کرکے سیکریٹری کے یو جے دستور نعیم طاہر کو جمع کروادیں

  فارم ڈاون لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں

http://www.4shared.com/photo/RwDFl_wG/Usman.html

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , , , , | 2 Comments

موسم بدل رہا ہے- پاکستان سمیت دنیا بھر میں موسمی تغیرات زندگی اور موت کا سوال بن گئے- تحریر عثمان غازی

My Article Published In Daily Qaumi Akhbar on 12 March 2012

روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاںکلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , | 1 Comment

پاکستان میں نوجوان بھارت میں بوڑھے لوگوں کی کثرت!!!!! کیا آبادی کا بڑھنا پاکستان میں واقعی منفی نتائج کا لائے گا؟- تحریر عثمان غازی

My Article Published In Qaumi Akhbar on 30 January 2012

روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاںکلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , | Leave a comment

ارفع کریم – امیدوں کے نئے چراغ روشن کر گئی- تحریر عثمان غازی

My Article Published In Qaumi Akhbar on 29 January 2012

روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاں کلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , | Leave a comment

زمبابوے-افراط زر کی ایسی سرزمین جہاں اربوں ڈالر کے بدلے زندگی جینے کا سامان خریدا جاتا ہے- تحریر عثمان غازی

My Article Published In Qaumi Akhbar on 23 January 2012

 روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاں کلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , | 1 Comment

ہم تو ہیں پردیس میں-بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو اجاگر کرتا ایک آرٹیکل- تحریر عثمان غازی

My Article Published In Qaumi Akhbar on 16 January 2012

روزنامہ قومی اخبار کی آفیشل ویب سائٹ پر آرٹیکل کو پڑھنے کیلئے آرٹیکل پر یا پھر یہاں کلک کریں

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , , , , | Leave a comment

ارفع کریم۔۔۔۔۔۔۔۔ تم پوری قوم کو سوگوار کر گئیں

میرے موبائل کی گھنٹی بجی، کال اٹھائی تو دوسری طرف میرا ایک صحافی دوست سسکیوں میں بمشکل اتنا کہہ پایا کہ ارفع کریم مر گئی اورپھر وہ زاروقطار رونے لگا، اس لمحے شاید میں نے پہلی مرتبہ ارفع کریم کو ایک خبر کے زاویئے سے ہٹ کر سوچا، یہ نہیں کہ میں ارفع کریم کی قابلیت اور کارناموں سے ناواقف ہوں تاہم ایک صحافی کی ڈیسک پر آنے والی خبر محض الفاظ کا ایک ایسا مرقع ہوتی ہے جسے مزید دلچسپ بنانے کے علاوہ شاید ہی کوئی خیال دامن گیر ہوتا ہو، اگر ہر خبر سے احساس کا رشتہ جوڑ لیا جائے تو ایک صحافی کیلئے کام کرنا خاصا مشکل ہو جائے تاہم ارفع کریم کی موت کی خبر نے ایک لمحے کیلئے مجھے سن کر دیا، میری آنکھوں کے سامنے ساری خبریں کسی منظر کی طرح چلنے لگیں ، ارفع نے 2006میں محض نو سال اور سات ماہ کی عمر میں مائکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کااعزاز حاصل کیا تھا، بہت سے لوگ شاید اس بات سے لاعلم ہو ں کہ ارفع کریم کا یہ ریکارڈ ایک دوسرے پاکستانی طالبعلم بابر اقبال نے اس وقت توڑ دیا تھا جب بابر اقبال نے اسی سال نو سا ل اور سات ماہ کی عمر میں نہ صرف مائکرو سافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا اعزاز حاصل کیا بلکہ ارفع کریم کی طرح صدارتی ایوارڈ بھی حاصل کیا، ڈیرہ اسمعیل خان سے تعلق رکھنے والے بابر اقبال کے پاس کم عمر ترین XNAگیم ڈویلپر، مایئکرسافٹ سرفیس ڈویلپر، سرٹیفائیڈ انٹرنیٹ ویب پروفیشنل، سرٹیفائیڈ وائرلیس نیٹورک ایڈمنسٹریٹر، مائکرو سافٹ اسٹوڈنٹ پارٹنر، مائکرو سافٹ سرٹیفائڈٹکنالوجی اسپیشلسٹ کا اعزاز بھی ہے، بابر اقبال ان دنوں دبئی میںمائکرو سافٹ کے ساتھ نہ صرف کام کر رہے ہیں بلکہ تربیت کے مختلف مراحل میں بھی ہیں ، اگرچہ ارفع کے پا س کم عمر ترین ما ئکروسافٹ سرٹیفائڈ پروفیشنل کا منفرد اعزازکچھ عرصہ ہی رہابہر حال ارفع کریم نے ملک کے مثبت تاثر کو اجاگر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے یہاں تک کے مائکروسافٹ کے بانی بل گیٹس کو کہنا پڑا کہ ارفع کریم پاکستان کا دوسرا چہرہ ہے، پاکستان کے اہم صنعتی شہر فیصل آباد کی چک نمبر 4JBرام دیوالی میں پیدا ہونے والی ارفع سچ میں سپر جینئس تھی، اگر اس کو محض ایک پروگرامر کے طور پر لیا جائے تو یہ ارفع کے ساتھ ذیادتی ہوگی، ڈھائی سال کی عمر میں ارفع کریم جو آواز سنتی تھی، اس کینقل کر لیتی تھی، وہ ایک اچھی نعت خواں تھی، ارفع ایک بہترین شاعرہ بھی تھی، اس کی انگریزی کی بعض نظمیں انتہائی گہری فکر کی نشاندہی کرتی ہیں، ارفع جب بل گیٹس سے ملی تو اس نے بل گیٹس کو اپنی ایک نظم بھی سنائی تھی جو خود بل گیٹس کے بارے میں تھی، لیفٹننٹ کرنل اختر کریم رندھاوا کی اس ہونہار بیٹی نے 2005میں مادر ملت فاطمہ جناح ایوارڈ اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ بھی حاصل کیا تھا،اس کے علاوہ دبئی میں جب انٹرنیشنل انفارمیشن ٹکنالوجی فورم کا انعقاد ہوا تو اس میں ارفع کے اعزاز میں خصوصی نشست رکھی گئی تھی، اس فورم میں بھی ارفع کو بیشمار اعزازات سے نوازا گیا، ان میں سب سے دلچسپ فلائٹ سرٹیفکیٹ کا ایوارڈ تھا، جی ہاں! ارفع نے دبئی کے فلائینگ کلب میں محض دس سال کی عمر میں ہوائی جہاز اڑایا تھا، بارسلونا میں مائکرو سافٹ کے تحت جب ٹیک ایڈ ڈویلپرز کانفرنس ہوئی تو ارفع پانچ ہزار ڈویلپرز میں واحد پاکستانی تھی، اکثر احباب شاید اس بات سے بھی لاعلم ہوں کہ پاکستانی کرکٹ اسٹار وقار یونس ارفع کریم کے فرسٹ کزن ہیں۔

ارفع مرگی کی بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل ہوئی ، جہاں اس کو دل کا دورہ پڑا، ارفع کو وینٹی لیٹر کی اذیت سے بھی گذرنا پڑا، بل گیٹس نے ارفع کی ناساز طبیعت کا سن کر اس کے امریکہ علاج کی بھی پیشکش کی تھی، یہ 2005کے بعد بل گیٹس کا ارفع کے حوالے سے دوسرا رابطہ تھا،بہرحال 2فروری 1995کو جنم لینے والی حیرت انگیز صلاحیتوں کی مالک اسبچی نے 14جنوری کو رات 09:50پر دم توڑ دیا، آج پوری قوم سوگوار ہے، میں نے بہت سے ایسے لوگوں کی آنکھوں کو بھی نم دیکھا ہے جو بڑے سے بڑے سانحے کو ہنس کر ٹال جاتے ہیں، اچھے لوگوں کے ساتھ بڑا ہی عجیب مسئلہ ہے، یہ جلدی ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، میں اس تحریر کے ذریعے ارفع سے متعلق اپنے آنسووں کو ضبط کرتے سوچ رہا ہوں کہ ارفع کے والدین پر کیا گذری ہوگی، ارفع ان کا غرور تھی، ہونا بھی چاہیے، وہ تھی بھی تو ایسی لائق کہ اس کو بس سراہا جائے، والدین کا غرور ٹوٹ گیا، قوم کا فخر چھن گیا، اے موت تو واقعی ایک نلخ حقیقت ہے

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , , , | 1 Comment

تختہ دار کے سائے تلے جاوید ہاشمی

Click Here To Read TakhtaDar Ke saye Talay


Posted in کتاب گھر | Tagged , , , , , , , , , | 1 Comment

ڈیٹ پر جانا کیا ایک جرم ہے؟؟؟؟



پاکستان میں ڈیٹنگ کلچر پر بات کرنا ایک مشکل کام ہے، ہمارے معاشرے میں کسی لڑکی کا کسی لڑکے کے ہمراہ ڈیٹ پر جانا معیوب سمجھا جاتا ہے، ڈیٹ اس وقت اور معیوب ہو جاتی ہے جب یہ صرف ایک ملاقات سے بڑھ کر اخلاقی حد بندیوں کو بھی توڑ دے، یہاں پاکستان میں ڈیٹ پر جانے والے کپلز کو جہاں معاشرے میں تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں پولیس بھی ان کپلز کو تنگ کرتی ہے، پاکستان چونکہ ایک آزاد پدر معاشرہ نہیں ہے، اس لئے یہاں لڑکیوں کو اس طرح شتر بے مہار آزادی نہیں، جس طرح مغربی ممالک میں حاصل ہے، اسی طرح لڑکوں کو بھی معاشرے کے ضابطوں کی پاسداری کرنی پڑتی ہے اور جب ان لڑکے لڑکیوں کو ڈیٹ پر جانے کی صورت میں قدرے آزادی ملتی ہے تو یہ اس آزادی کے جوش میں اکثر اخلاقی حدود پھلانگ جاتے ہیں، جس کا مظاہرہ ہم میں سے اکثر نے معروف پارکس اور تفریحی مقامات پر دیکھا ہے، ایسا کرنے سے یہ کپلز خود اپنی توہین کر رہے ہوتے ہیں، اک لڑکا اپنے ساتھ آنے والی لڑکی کو اشتہار بنا رہا ہوتا ہے جبکہ اس ضمن میں لڑکیوں کو بھی نہ اپنی عزت کا پاس ہوتا ہے اور نہ اپنے گھر والوں کی فکر ہوتی ہے، یہ سچ ہےکہ پیار اندھا ہوتا ہے مگر یہ بھی سچ ہے کہ اس پیار کو دیکھنے والے اندھے نہیں ہوتے، سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ کیا اخلاقیات کا خیال رکھتے ہوئے ڈیٹ پر جانا درست ہے؟؟؟ یہاں اسلام میں تو کسی بھی نامحرم سے التفات کو منع کیا گیا ہے چہ جائیکہ اس طرح کھلے عام ملاقاتیں کرنا کس طرح درست ہو سکتا ہے، اس ضمن میں اکثر ڈیٹنگ کپلز کا کہنا ہوتا ہے کی ہم جلد پائیدار بندھن میں بندھنے والے ہیں ،اس لئے ایک دوسرے کو سمجھنے کیلئے ڈیٹ پر جاتے ہیں

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , | 2 Comments

صدر زرداری کے استعفے کی اندرونی کہانی


صدر زرداری منگل کی رات عارضہ قلب کے کے باعث پاکستان سے دبئی روانہ ہو گئے، صدر زرداری کے ہمراہ ان کے دیرینہ رفیق ڈاکٹر عاصم؛ مشیر براے انسانی حقوق مصطفی کھوکھر اور دیگرنجی اسٹاف بھی دبئی گیا ہے، صدر زرداری کی جگہ فاروق ایچ نائیک نے بطور قائم مقام صدر کے طور پر سنبھال لی ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری بھی پاکستان میں موجود ہیں، صدر زرداری پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل اوراتوار کے روز امریکی صدر بارک اوبامہ سے ٹیلیفونک گفتگو کہ بعد دبئی روانہ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے یہ خبریں سرگرم ہیں کہ صدر زرداری استعفی دے دینگے،56 سالہ صدر زرداری کی طبیعت اتوار کے روز حکومتی وزراء سے ایک اجلاس کے دوران ناساز ہوئی ، میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر زرداری نے علاج کروانے سے انکار کیا تھا تاہم پیر کے روز بلاول بھٹو   سے ملاقات کے بعد بیٹے کے اصرار پرعلاج کیلئے دبئی روانہ ہوئے، Continue reading

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , , | 2 Comments

ہاں میں باغی ہوں.. جاوید ہاشمی

Click Here To Read Haan Main Baghi Hoon

(After Opening Book By Right Clicking You Can Find Next Page Option)

جاوید ہاشمی پاکستانی سیاست کی تاریخ کا ایک ناقابل فراموش باب ہے، اگر نواز شریف کو پس منظر سے ہٹا دیا جائے تو پورے مسلم لیگ میں جاوید ہاشمی کی ہی ایسی شخصیت ہے جسے صحیح معنوں میں لیڈر کہا جا سکتا ہے، کتاب ہاں میں باغی ہوں میں جاوید ہاشمی کی انہی قائدانہ صلاحیتوں کا اظہار ہوتا ہے، اس کتاب میں جاوید ہاشمی نے ولولہ انگیزی کی جو تاریخ بیان کی ہے، اسے پڑھے بنا پاکستانی سیاست کو سمجھا نہیں جا سکتا، اسلامی جمعیت طلبہ کے ماحول سے نکل کر ن لیگ کی صفوں کو مضبوط کرنے والا جاوید ہاشمی بغاوت کا اس قدر خوگر ہے کہ خود اس کی پارٹی اس کے ہدف کا نشانہ بنتی رہتی ہے، شاید جاوید ہاشمی کی بدقسمتی اس کا ہی راہنماءنواز شریف ہے، نواز شریف میں جاوید ہاشمی کے بقدر صلاحیتیں نہیں ہیں مگر مصلحت پسندی نے اس کو راہنماوں کی صف میں لاکھڑا کیا ہے، نواز شریف نے ن لیگ کو اپنے خاندان کی پارٹی بنادیا، اگر شروع سے جماعتی سطح پر الیکشن ہوئے ہوتے تو آ ج جاوید ہاشمی جیسے نہ جانے کتنے لیڈر قوم کو مل چکے ہوتے

Posted in کتاب گھر | Tagged , , , , , , , , , , , | Leave a comment

برے لوگوں کے دلوں میں بھی خدا بستا ہے

بہت سے لوگ شاید اس بات سے لاعلم ہوں کہ حیدرآباد کے علاقے سرے گھاٹ سے غلط پیشے سے وابستہ خواتین کا ماتمی جلوس ہر سال سات محرم الحرام کوکئی دہائیوں سے برآمد ہورہا ہے، اس ماتمی جلوس میں اسٹیج کی معروف فنکارائیں تواتر سے شریک ہوتی رہی ہیں تاہم اس سال سیکورٹی خدشات کے پیش نظر اسٹیج فنکاراوں نے حیدرآباد میں موجودگی کے باوجود ماتمی جلوس میں شرکت نہیں کی، شاید اس ماتمی جلوس کی یہ تصویر پہلی دفعہ کہیں شائع ہو رہی ہے
Image اس طرح کی خواتین کا کسی بھی عقیدے کے تحت دینی رسوم کا ادا کرنا خاصا مضحکہ خیز سا لگتا ہے، قدرت اللّہ شہاب نے اپنی آپ بیتی میں بھی اس قسم کے واقعے کا ذکر کیا ہے جب ان کی کمشنری کے دور میں ایک غلط پیشے سے وابستہ عورت ان کے پاس آئی اور ان سے شکایت کی کے وہ حج پر جانا چاہتی ہے اور اس نے پورے سال محنت کر کے حج کیلئے پیسے جمع کئے ہیں، اس کے محلے دار اس کے حج پر جانے کے بعد اس کی غیر موجودگی میں اس کے گھر کو خالی کرانا چاہتے ہیں، قدرت اللّہ شہاب نے لکھا ہے کے وہ عورت زاروقطار رو رہی تھی، اس بری عورت کو محلے سے نکال کر شریف لوگ محلے کو پاک کرنا چاہتے تھے اور وہ بری عورت زیارت کعبہ کیلئے بیتاب تھی، خدا تو سب کے دلوں میں بستا ہے، بروں کو بھی خدا سے محبت کرنے کا اتنا ہی حق ہے جتنا شریف لوگ کرتے ہیں، خیر قدرت اللّہ شہاب نے اس عورت کے گھر اس کی حج واپسی تک پولیس اہلکار تعینات کر دئیے، حیدرآباد کا یہ ماتمی جلوس بری عورتوںکے دلوں میں بھی اپنے عقیدے کے تحت خدا کی موجودگی کا ثبوت ہے

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , | 3 Comments

انگاروں پر نماز


زیر نظر تصویر میں ایک کمسن بچی حیدرآباد کے علاقے نسیم نگر کی ایک مقامی امام بارگاہ میں انگاروں پر نماز اداکر ر رہی ہے، ممکن ہے کہ عقائد کی جنگوں کے خوگر اس عمل کو قابل اعتراض جانیں، انسانی حقوق کے حامی اس کو غلط طرز عمل قرار دیں تاہم برصغیر پاک و ہند میں مذہب اور مذہبی رسموں پر جس شدت سے عمل کیا جاتا ہے، یہ تصویر اس بات کا کھلا اظہار ہے اور اس معاملے میں تمام عقائد اور مسلکوں کا یہی وطیرہ ہے چناچہ جہاں مذہبی انتہا پسند اپنے جنون کی انتہا پر ہیں وہیں لبرل پسند شدتوں کے کمال پر پہنچے ہوئے ہیں، معاشرے سے ان رویوں کا خاتمہ ممکن نہیں ، شدت پسندی ہمارے مزاج کا حصہ ہے، ہمیں ایک دوسرے کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے اسی ماحول میں اپنی آبیاری کرنی ہے

Posted in Exclusive Reports | Tagged , , , , , | 11 Comments

فاطمہ ثریا بجیا کے ہمراہ اک سفر


فاطمہ ثریا بجیااپنی عمر کے 83ویں برس سے گذرر ہیں، ان کے پاس گذرے ایام کی داستان میں سے اتنا کچھ ہے کے اس کو محفوظ کرنے کیلئے کئی دفتر درکار ہونگے اور بات صرف داستان تک محدود نہیں ہے، ان کی تہذیب، طور طریقے، رسومات، عادت و اطوار سب اتنا منفرد،لچسپ اور بھرپور ہے کے انسان خود کو بجیا کے گھر میں اک نئے جہان میں محسوس کرتا ہے، میں نے یہ ویڈیو آرٹس کونسل جاتے ہوئے بجیا کی گاڑی میں اپنے موبائل سے بنائی تھی، اس ویڈیو کو بنانے کا مقصد محان خوشگوار لمحوں کو قید کرنا تھا

Posted in Usman Ghazi | Tagged , , | Leave a comment

کتاب:سانحہ لال مسجد- ہم پر کیا گذری

Click here Read This Book

جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام احسان کی تحریر کردہ اس کتاب میں سانحہ لال مسجد کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا گیا ہے، اس سے بڑھ کر بدترین سانحہ شاید ہی ہماری تاریخ میں گذرا ہو

Posted in کتاب گھر | Tagged , , , , | 1 Comment

کتاب: بلیک واٹر- جیرمی اسکاہل

Click Here To Read This Book

بلیک واٹر جیرمی اسکاہل کی تہلکہ خیز تصنیف ہے، جس میں جیرمی اسکا ہل نے اس پرائیوٹ آرمی کے خفیہ گوشوں کو بے نقاب کیا ہے

Posted in کتاب گھر | Tagged , , | Leave a comment

کتاب: کرنل معمر قذافی، عصر حاضر کا مسلیمہ کذاب

 Click Her Read This Book

Libiyan Dictator

کرنل معمر قذافی اک متنازعہ شخصیت ہے، لیبیا کے اس رہنماء کے حوالے سے مختلف آراء سامنے آتی رہی ہیں، کہیں معمر قذافی کو ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے تو کہیں اس ہیرو کو جلاد کہا جاتا ہے مگر درحقیقت معمر قذافی ہے کون؟؟؟؟؟ اس کتاب میں اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے،

Posted in کتاب گھر | Tagged , , | 1 Comment